//

15 لاکھ تک سولر سسٹم اب 7 سے 8 لاکھ روپے میں نصب کرایا جا سکتاہے

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب : سولر سسٹم نصب کروانا مزید آسان ہو گیا، عوام میں شمسی توانائی کے استعمال کا رجحان بڑھ گیا۔ نیشنل گریڈ سے بجلی کی خریداری میں مسلسل کمی ہو رہی ہے جس کے بارے میں سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے نیپرا کو آگاہ کر دیا۔

نیپرا کو جمع کروائی گئی دستاویز کے مطابق مارچ میں بجلی کی کھپت میں مجموعی طور پر 7.5 فیصد کمی ہوئی بجلی کا سب سے کم استعمال گھریلو صارفین نے کیا۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ گھریلو صارفین نے مارچ میں 11.3 فیصد بجلی کم استعمال کی جبکہ بلک صارفین نے مارچ میں بجلی کا 34.5 فیصد استعمال کم کیا اسی طرح صنعتی صارفین نے بھی 4.5 فیصد بجلی کم استعمال کی ہے۔

دوسری جانب عالمی مارکیٹ کے زیر اثر پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر اب تک 60 فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے۔پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پریشان عوام کے لیے خوشخبری ہے کہ سولر پینل سسٹم کی تنصیب اب گزشتہ سال کی نسبت 65 فیصد کی بچت کے ساتھ ممکن بنائی جاسکتی ہے۔

رواں ماہ قیمتوں میں مزید کمی ہو گئی ہے، جنوری میں سولر پینل کی فی واٹ قیمت گزشتہ سال 120 روپے سے کم ہو کر 55 روپے ہو گئی تھی، جبکہ اب قیمتوں میں مزید 25 فیصد سے زائد کی کمی ہوئی ہے اور اب فی واٹ قیمت 37 روپے ہو گئی ہے۔

سولر سسٹم کے کاروبار سے وابستہ تاجروں کے مطابق گزشتہ سال کی نسبت سولر پینلز کی قیمت میں 65 فیصد سے زائد کمی ہوئی ہے۔ سولر پینل سسٹم کی کل لاگت کا 70 فیصد حصہ پینلز کی قیمت پر منحصر ہوتا ہے، اگر پینلز کی قیمت 80 روپے سے زائد کم ہوئی ہے تو مکمل سولر سسٹم نصب کروانے والوں کا گزشتہ سال کی نسبت 60 سے 65 فیصد کم خرچ آئے گا۔

رپورٹ کے مطابق 5 مرلے کے گھر میں 5 سے 7 کلو واٹ کا سولر سسٹم نصب کروایا جاتا ہے، جس کی مجموعی لاگت گزشتہ سال 12 سے 15 لاکھ روپے تک تھی تاہم اب سولر پینل سستے ہونے کے باعث اسی سسٹم کو 7 سے 8 لاکھ روپے میں نصب کروایا جاسکتا ہے۔

بڑے گھروں میں 10 سے 15 کلو واٹ کے سسٹم کی تنصیب پر آنے والی لاگت گزشتہ سال 22 سے 25 لاکھ روپے تھی جسے اب 11 سے 13 لاکھ روپے میں ممکن بنایا جاسکتا ہے، اسی طرح اب گزشتہ سال کی نسبت چھوٹے گھروں میں 6 لاکھ روپے اور بڑے گھروں میں 11 لاکھ روپے کی بچت سولر پینل سسٹم نصب کروایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »