//

گندم درآمد اسکینڈل میں نئے انکشافات، تفصیلات سامنے آگئیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش‌ویب‌: گندم درآمد اسکینڈل میں نئے انکشافات کی تفصیلی رپورٹ سامنے آگئیں۔

رپورٹ کے مطابق نگران حکومت کے دور میں ابتدائی طور پراسٹریٹیجک ذخائر کے لئے 10 لاکھ ٹن گندم کی سمری تیار کرکے 27 لاکھ 78 ہزار ٹن گندم منگوائی گئی، وزیر اعظم شہباز شریف کی موجودہ حکومت کے دور میں 6 لاکھ 91 ہزار ٹن گندم پاکستان پہنچی۔ جبکہ وزیر فوڈ سیکیورٹی کی پہلی سمری کے مطابق27 جولائی 2023 کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھیجی گئی جسے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ای سی سی اجلاس نے 8 اگست کو ملتوی کردیا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ یکم ستمبر 2023 کو انوار الحق کاکڑ نے بطور وزیر فوڈ سیکیورٹی سمری نگران حکومت کو بھیجی جبکہ انوار الحق کاکڑ اس وقت خود نگران وزیراعظم بھی تھے ، جوانوارالحق کاکڑ نے دفتر سے 4 ستمبر کو جاری خط کے تحت وزارت فوڈ سیکیورٹی کو بعض تبدیلیوں کے ساتھ سمری دوبارہ ای سی سی کو بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔

بعد از نگران وزیر اعظم کے ہی حکم پر ان ہی کی نگرانی میں وزارت فوڈ سیکیورٹی نے نجی اور سرکاری شعبوں کے اسٹیک ہولڈرز کا مشاورتی اجلاس بلایا، اجلاس کےدوران انکشاف ہوا کہ نجی شعبے کے 4 جہاز 2 لاکھ 14 ہزار401 ٹن درآمدی گندم لے کر کراچی پہنچ چکے ہیں، جبکہ نجی شعبے کی درآمدی گندم وزارت فوڈ سیکیورٹی کے پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ سے اجازت کے بغیر پاکستان نہیں آسکتی۔

اجلاس میں نجی شعبے کی کمپنیوں نے مزید 13 لاکھ 40 ہزار ٹن گندم درآمد کرنے کی مشروط پیشکش کی۔گندم درآمد کی سمری پر گوہر اعجاز کے زیر نگرانی وزارت تجارت نے بیک وقت جی ٹوجی اور اوپن ٹینڈرنگ کے علاوہ حکومت سے باقاعدہ منظوری کی شرائط کے ساتھ 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی حمایت کی ۔جبکہ وزارت خزانہ نے تجویز دی کہ گندم پر جاری کسٹمز ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے باعث نجی شعبے کے ذریعے گندم درآمد کا کام زیادہ بہتر ہوگا۔

10 اکتوبر 2023 کو وزارت فوڈ سیکیورٹی کے سیکرٹری محمد محمود نے ٹی سی پی کے ذریعے 10لاکھ ٹن گندم درآمد کی سمری تیار کی جس میں نجی شعبے کو بھی گندم درآمد کرنے کی اجازت دی گئی ، اس وقت اس وزارت کا چارج نئے وزیر ڈاکٹر کوثر عبداللہ کو مل چکا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت گندم درآمد سکینڈل کی انکوائری کرارہی ہے لیکن اس نکتے پر سوچنا بھی ضروری ہے کہ نجی شعبے کی65 کمپنیوں کی 3200 روپے فی من میں درآمد کی گئی گندم مارکیٹ میں 4300 روپے پر فروخت کرنے کا سہولت کار کون ہے؟؟؟۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »