وش ویب : نیشنل پارٹی چاغی کے پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سیندک پروجیکٹ میں بیک قلم جنبش تیس سے زائد مقامی بلوچ مزدوروں کو فارغ کرنا انسانی حقوق اور مزدور کش پالیسیوں کا تسلسل ہے بیان میں کہاگیا کہ سیندک پروجیکٹ میں ان تمام مزدوروں جنکی اکثریت ضلع چاغی اور نوشکی سے ہیں گذشتہ آٹھ نو مہینوں سے انتہائی تکلیف دہ کام کرتے رہے تاکہ انھیں کمپنی پالیسی کے تحت مستقل بنیادوں پر ملازمت مل جائے گی مگر افسوس کہ کمپنی میں سیاست زدہ منیجمنٹ اور کرپٹ آفیسران کی لابی نے حسب روایت موقع پاتے ہی انھیں فارغ کیا تاکہ وہاں موجود انکے اپنے بلائے گئے یا سیاسی اثرورسوخ پر بھیجے گئے لوگوں کو ریپلیس کرکے ملازمت دی جائے جوکہ بدترین ناانصافی اور کئی گھروں کے چولہے بجھانے کے مترادف ہے
بیان میں مزید کہاگیاکہ سیندک پروجیکٹ میں کئی سالوں سے ایک مخصوص بااثر طبقہ کی سفارش یا آفیسران میں موجود ایک مخصوص لابی نے ہمیشہ میرٹ کے بر خلاف غریب اور حقدار مقامی نوجوانوں کو بائی پاس کرکے اپنے سلیکٹ کردہ لوگوں کو بغیر کسی انٹریو ٹیسٹ کے بھرتی کیا ہے اب نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ اپنے لائے ہوئے لوگوں کو کھپانے کی خاطر وہاں سے موجود ان غریب لاچار اور بے بس مزدوروں جوکہ آٹھ دس مہینوں سے سخت مشقت میں کام کرتے رہے ہیں انکے پیٹ پر لات مارکر انھیں بیک قلم جنبش بلاکسی وجہ کے فارغ کرکے فارغ کیاجاتا ہے جوکہ بدترین ظلم وناانصافی ہے اور پھر انھیں نکالنے کے بعد کہاجاتاہے کہ یہ ہمارے دائرہ کار میں نہیں بلکہ ٹھیکیداروں کے ساتھ رہے ہیں اس لئے نیشنل پارٹی سیندک پروجیکٹ سے نکالے گئے تیس سے زائد مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پروجیکٹ منیجمنٹ کے اس سفاکانہ مزدور کش عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور ان مزدوروں کو انصاف دلانے کے لئے ہرفورم پر آواز بلند کرتےرہینگے۔