وش ویب : ینگ ڈاکٹرز کے ترجمان نے کہا ہے کہ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال میں گزشتہ روز کروڑوں روپے کی لاگت کی مشینری اور زائد المیعاد ادویات جس کو کچرے کا ڈھیر بتا کر ناکارہ بنا دیا گیا اس کی موجودگی کی نشاندہی کی گئی ہے جس پر سخت تشویش ہے .
انھوں نے کہا سیکرٹری صحت ، میڈیکل سپریڈنٹ بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال سے انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں، انکوائری میں ذمہ داروں کا تعین کیا جائے ، انکوائری کمیٹی میں اس بات کا تعین کیا جائے کہ ناکارہ مشینری کی مرمت کیوں نہ ہو سکی ؟مشینری کس دور میں خریدی گئی،؟ اور پھر کب ناکارہ بنا دی گئی؟، پروکروئٹمنٹ کمیٹی کے ممبرز کون تھے؟، تب ہیلتھ سیکرٹری، ہیلتھ منسٹر اور وزیراعلیٰ بلوچستان کون تھے؟ ذمہ داروں کا تعین کر کے ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے روز اول سے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ بلوچستان بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں اربوں روپے کی مشینری ناکارہ پڑی ہوئی ہے ، بہت سے ایسے ہسپتال موجود ہیں جہاں کروڑوں کی مشینری کی خریداری تو کی گئی ہے لیکن اج دن تک اس کو استعمال کے قابل نہیں بنایا جا سکا، سرکاری ہسپتالوں کے لیے مشینری اور ادویات کی خریداری کے لیے جو پروکیورمینٹ کمیٹی بنائی جاتی ہے اس میں ہسپتال انتظامیہ، صحت اور فائنانس ڈیپارٹمنٹ کے نمائندے شامل ہوتے ہیں، اس پراسس کے عمل میں کروڑوں روپے کی کرپشن ہوتی ہے.
انھوں نے مزید کہا گزشتہ سال ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال شیرانی میں کروڑوں روپے کی زائد المیاد ادویات کو جلا کر پھینک دیا گیا تھا جس پر ہم نے آواز اٹھائی لیکن مجرمان کے خلاف کوئی کاروائی نہ ہو سکی، ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں سی ٹی اسکین مشین کی خریداری کی گئی تھی، اس کو سالوں تک بند رکھا گیا کیونکہ وہاں بجلی کی ٹرانسمیشن لائن موجود نہیں تھی، ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی نشاندہی پر ٹیچنگ ہسپتال خضدار کے لیے الگ ٹرانسمیشن لائن مہیا کی گئی جس کے بعد اس مشین کو فنکشنل بنایا گیا.