وش ویب: وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی کی زیر صدارت محکمہ خزانہ اور محکمہ ترقیات و منصوبہ کا اعلٰی سطحی جائزہ اجلاس ہوا۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات و منصوبہ بندی عبدالصبور کاکڑ، سیکرٹری پلاننگ لعل جان جعفر اور سیکرٹری خزانہ بابر خان نے بریفنگ دی۔ وزیر اعلٰی بلوچستان سرفراز احمد بگٹی کا کہنا تھا کہ سروس ڈلیوری کا نظام موثر اور غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم کم کیا جائے۔ سرکاری محکموں میں افرادی قوت کی پیشہ وارانہ استعداد کار میں اضافہ ضروری ہے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام دستیاب مالی وسائل کے اندر رہتے ہوئے تشکیل دئیے جائیں۔ نظام میں موجود سقم کو دور کرکے احتساب اور جوابدہی کا موثر عمل ضروری ہے۔ شعبہ تعلیم اور روزگار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں روایتی تعلیم کے ساتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام بھی ضروری ہے۔ اسکولوں میں ٹیچرز اور اسپتالوں میں طبی عملے کی غیر حاضری قطعی قابل برداشت نہیں ہے۔ صحت اور تعلیم کے شعبوں پر اربوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں، تاہم نتائج تسلی بخش نہیں ہیں۔ صرف سرکاری نوکریاں بیروزگاری کا پائیدار حل نہیں ہے۔ مختلف نجی شعبوں میں روزگار کے متبادل ذرائع پیدا کئے جائیں گے۔ سرکاری نوکری وراثتی تقسیم نہیں، تصور درست کرنے کی ضرورت ہے۔ سرفراز احمد بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ سی ایم آئی ٹی کی رپورٹس اور سفارشات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔ لوگوں تک حکومتی اقدامات کے ثمرات پہنچنا ضروری ہیں۔ گورننس ٹھیک کرنے کے لئے ہر طرح کا پولیٹیکل پریشر لینے کے لئے تیار ہوں۔