//

اعتراض کے باوجود اسمبلی اجلاس بلانا غیر آئینی اور جمہوریت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، بی این پی

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر ملک گامن خان مری نے اپنے جاری بیان کہا کہ آج ایک بار پھر جمہوریت کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے.
قومی اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے ابھی تک 40 سے زیادہ نشست الاٹ نہیں کیے گئے الیکشن کمیشن کی طرف سے مگر اس کے باوجود قومی اسمبلی کا اجلاس صدر کے اعتراض کے باوجود منعقد کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ اس ملک میں کسی بھی آئینی عہدے کی کوئی حیثیت نہیں ہے، پنجاب میں بھی ایک مخصوص جماعت کے مخصوص سیٹ نہ ملنے اور اسمبلی فورم پورا نہ ہونے کے بجائے ایوان نے اپنے نمائندے غیر جمہوری انداز میں منتخب کیے اور آج صدر کے اعتراض کے باوجود غیر آئینی طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلا کر حلف برداری کی تقریب کی منقعد کی جارہی ہے.
ایسے غیر قانونی عمل سے جمہوریت کمزور ہوگا اگر یہ مخصوص نشتیں الاٹ ہوتے بھی سرکاری گروپ کے جیت میں رکاوٹ نہیں بن سکتے ہیں مگر عددی تعداد بڑھنے کے خوف سے یہ غیر قانونی عمل کیا جاریا ہے، جو ماضی میں بھی ایسے غیر جمہوری عمل سے آج جمہوریت کمزور ہوگیاہے.
غیر جمہوری قوتوں کاطاقت روز بروز بڑھ رہا ہے ایسے عمل سے کچھ لو اپنے لیے عہدے تو آسانی سے ضرور حاصل کرسکتے ہیں مگر وہ قوم کے صحیح نمائندگی نہیں کرسکتے، اس ملک میں ہمیشہ ایسے عمل سے جمہوری قوتوں کو کمزور کرکے اپنے مفاد کےلیے غیر سیاسی عمل کا حصہ بنتے گے ہیں جو ماضی یہ سیاسی لوگ اس کا سزا بھی بھگت چکے ہیں مگر آج تک کسی نے بھی اس سے سبق نہیں سیکھا آج ایک بار پھر ماضی کے غیر سیاسی عمل کو دھرا جارہا ہے.
جب تک اسمبلی کے تمام سیٹوں کا فیصلہ نہیں ہوتا اس وقت تک اس اسمبلی کا ہر فیصلہ غیر قانونی و غیر آئینی تصور ہوگا۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »