وش ویب : بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ اختر مینگل اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر کے درمیان اسلام آباد میں ملاقات ہوئی جس میں ملکی صورتحال اور عام انتخابات کے نتائج کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی (پی این پی) مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ پاکستان میں کئی الیکشن گزرے ہیں جو متنازع ہوئے یہ انتخابات منفرد ہیں جس کے نتائج اب بھی آ رہے ہیں، ملک ایسے نہیں چل سکتا، بلوچستان میں دھاندلی کیخلاف چار جماعتوں کا اتحاد ہے۔
اختر مینگل نے کہا کہ دھاندلی جیسے مسئلے کا مستقل حل ہونا چاہیے، اگر تمام جماعتیں سمجھتی ہیں کہ یہ الیکشن درست نہیں تو اس کا کوئی حل نکالیں گے، میری کوشش ہے کہ تمام جماعتیں ملکر اس مسئلے کا حل نکالیں، درد کشا دوائی کے بجائے جنرل سرجری سے اس مرض کا خاتمہ ہو گا۔
اسد قیصر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کے حوالے سے تمام جماعتوں کو تشویش ہے، یہ پاکستان کی تاریخ کا دھاندلی زدہ الیکشن ہے، افسوس اس بات پر ہے کہ پنجاب میں مینڈیٹ کو چوری کر کے مریم نواز وزیر اعلیٰ بنیں، ان کی کابینہ بھی جعلی ہو گی، مریم نواز نے ہمارا مینڈیٹ چوری کیا ہے، اس مینڈیٹ کو اور وزیر اعلیٰ کو کوئی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔فارم 45 کے مطابق ہماری سیٹیں ہمیں نہیں دی جا رہیں، ہم اپنے حق کیلئے پرامن جدوجہد کر رہے ہیں، پاکستان میں شفاف الیکشن اور آئین کی سربلندی کیلئے اکھٹے ہوں گے، جی ڈی اے، جماعت اسلامی اور مینگل صاحب سے بھی ہماری بات چیت ہوئی ہے، تمام لوگ ہمارا ساتھ دینے کو تیار ہیں، ملک میں آئین کی بالادستی ہو گی توآگے جائے گا۔
اختر مینگل سے صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو ایک نوجوان جمال رئیسانی نے شکست کیسے دی ؟ اس کے جواب میں اختر مینگل نے کہا کہ اے فرشتوں نے ووٹ دے مجھے شکست دلوائی ،
اسد قیصر سے صحافی نے سوال کیا کہ آپ اسپیکر ہوتے تو کیا مخصوص سیٹوں میں الاٹمنٹ کے بغیر اجلاس بلاتے ؟ ،ا س کہ جواب میں اسد قیصر نے کہا کہ قانونی بات یہ ہے کہ ایوان مکمل ہی نہیں ہے ، میں ہوتا تو ایوان مکمل کروا کر اجلاس بلاتا۔