وش ویب : کراچی میں 2020 میں پی آئی اے طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات اور والد کے سامان کے لیے لبنانی نژاد امریکی نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔عدالت نے پی آئی اے، سول ایوی ایشن اتھارٹی اور دیگر کو نوٹس جاری کر کے فریقین سے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔
لبنانی شہری نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ مئی 2020 میں پی آئی اے کا طیارہ کراچی میں گر گیا تھا، طیارے میں میرے والد عبدالفتح الہٰی بھی سفر کر رہے تھے جو جاں بحق ہوئے تھے۔درخواست گزار نے کہا کہ تین سال بعد حادثے سے متعلق رپورٹ تو جاری کی گئی ہے وجہ نہیں بتائی گئی، حادثے کے بعد کسی کی لاش کسی اور کے ورثاء کو دے دی گئی، جاں بحق لبنانی نژاد امریکی شہری کی لاش بھی کسی اور کے حوالے کردی گئی تھی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ امریکا سے بیٹے کو بلا کر ڈی این اے کے بعد لاش حوالے کر دی گئی تاہم سامان نہیں دیا گیا، حادثے بعد کی صورتحال کے بارے میں پی آئی اے کے کوئی رولز ہیں اور نہ ہی کوئی ایس او پیز۔چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے سوال کیا کہ معلومات حاصل کر کے کیا کرنا چاہتے ہیں؟
وکیل نے کہا کہ صرف حادثے کی معلومات اور جاں بحق شہری کا سامان حاصل کرنا چاہتے کوئی معاوضہ نہیں چاہیے۔ چیف عقیل احمد عباسی نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ ہم آج حکم نامہ جاری کریں کل پی آئی اے پرائیویٹ ہو جائے۔ درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ معلومات حاصل کرنا ہمارا حق ہے ، حادثے سے متعلق معلومات فراہم کی جائیں۔