کوئٹہ( بلال فیروز): سربراہ بی این بی سردار اخترمینگل کا مولانا فضل الرحمان کےانکشافات پرردعمل. سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کاآمرانہ رویہ اس کےخلاف تحریک عدم اعتمادکاباعث تھا.پی ٹی آئی کی حکومت اگراپوزیشن کوساتھ لےکرچلتی توایساکچھ نہ ہوتا.انہوں نے پی ٹی آئی پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کےرویہ نےتمام جماعتوں کواکھٹاہونےپرمجبور کیا،جب تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو سب جماعتوں نے اس پر اتفاق کیا تھا. اختر مینگل نے دعوی کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ نے ہمیں تحریک عدم اعتماد نہ لانے کا کہا تھا.جنرل باجوہ عمران خان کو اسمبلیاں ختم کرنے اور نئے انتخابات کروانے پرراضی کرچکے تھے.
سربراہ بی این پی کا کہنا تھا کہ جب عدم اعتماد کا فیصلہ کیا گیا تو میں ملک سے باہر تھا. لاہور میں میاں شہباز شریف سے ملاقات میں عدم اعتماد سے متعلق بات ہوئی تھی.ملاقات میں آصف زرداری ، مولانافضل الرحمان خالد مقبول صدیقی،خالد مگسی اور بلاول بھٹو زرداری موجودتھے. تحریک عدم اعتماد کے وقت جنرل فیض کور کمانڈر پشاور تھے،ان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی. میں نےخدشہ ظاہرکیاتھاکہ ایسانہ ہوکہ تحریک انصاف کا بیڈگورننس کاگندہمارےسرآجائے. شہبازشریف کوخدشہ تھاکہ اگرعمران خان کونہ ہٹایاگیاتووہ انھیں الیکشن سےآوٹ کردینگے.تحریک عدم اعتمادلانےکافیصلہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نےمتفقہ اجلاس میں کیا.مولانا فضل الرحمان نےاجلاس کےبعدسندھ ہاوس میں افطاری کا اہتمام بھی کیا تھا.تحریک عدم اعتمادکےبعد جون2022میں حکومت ختم کرنےکافیصلہ کیاتھا.حکومت کےخاتمےکےبعدجون 2022 کابجٹ نگراں حکومت کی جانب سےپیش کئےجانےپراتفاق ہواتھا.