کوئٹہ (بلال فیروز): پاکستان پیپلز پارٹی کے نو منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے کہا ہے کہ 8 فروری کو بلوچستان کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات میں حصہ لیا، جس پر بلوچستان کے غیور اور غیرت مند لوگوں ،ماوں، بہنوں اور نوجوانوں نے گھروں سے نکل کر اپنے ووٹ کی طاقت سے پارٹی کے نامزد امیدواروں کو کامیاب کرایا . پارٹی کی کارکردگی کی بنیاد پر کامیابی کے خلاف قوم پرستوں نے اپنے منفی ذہنیت کو پروان چڑھاتے ہوئے ہمارے کامیاب ہونے والے امید واروں کے خلاف منفی پروپیگنڈا کر کے ان کی کردار کشی کی، جس کی ہم مذمت کرتے بیں کیونکہ بلوچستان کے عوام نے دھمکیوں کے باوجود پیپلز پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ دیا، جو قوم پرستوں کو اپنی شکست کے بعد اب پیپلز پارٹی کی کامیابی برداشت نہیں ہو رہی. اس لئے الیکشن میں شکست کھانے والے امیدواروں کے پاس قانونی طریقہ کار موجود ہے کہ وہ اپنی ناکامی کے حوالے سے دوبارہ گنتی کرانے کے ساتھ ساتھ الیکشن ٹربیونل اور عدالت سے رجوع کر کے انصاف حاصل کر سکتے ہیں جبکہ ملک کی بڑی جماعتوں نے نہیں کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے، قوم پرست بچے سے ڈرتے تھے شکست خور لوگ اداروں، آفسروں اور امیدواروں کے خلاف بیان بازی کر رہے ہیں جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور یہ درست عمل نہیں ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے والی وارث سمجھنے والے عدالتوں میں جائیں ۔نواب اور سردار جب جیت جاتے ہیں تو ڈھول لے آتے ہیں جب ہارتے ہیں تو عوام کے لئے مشکلات پیدا کرتے ہوئے قومی شاہراہوں کو بند کر کے غلط کام کرتے ہیں، یہ عمل عوام کا دم بھرنے والی سیاسی جماعتوں اور ان کے عہدیداروں ،نمائندوں اور ورکروں کو زیب نہیں دیتا ہے. ان کا کہنا تھا کہ ہم روز گار لائیں گے اور امن قائم کریں گے تاکہ بلوچستان کی حالت بہتر ہو سکے اور نوجوانوں کو آگے لانے کیلئے اقدامات کریں گے تاکہ صوبے کی حالات بہتر ہو سکے اور لاپتہ افراد کے مسلئے کے حل کیلئے بھی اپنا کردار ادا کریں گئے .
انہوں نے کہا کہ یہ دھرنے لاپتہ افراد کے مسئلے کے حل بلوچستان کی پسماندگی کو دور کرنے اور بے روزگاری کے خاتمے، امن کی بحالی، عوام کی حالت زار کو بہتر بنانے کیلئے نہیں بلکہ اسلام آباد جانے کیلئے اپنی ایک سیٹ کیلئے ہیں، جس طرح عوام نے انتخابات میں قوم پرست جماعتوں کو مکران، کوئٹہ سمیت ہر مقام پر ووٹرز نے اپنے ووٹ کی پرچی سے مسترد کیا ہے ،وہ سب کے سامنے ہے روز روشن کی طرح ایک حقیقت ہے۔