وش ویب : پاکستان ٹیم کے سابق ڈائریکٹر مکی آرتھر نے اپنے عہدے سے اچانک ہٹائے جانے کے بارے میں پہلی بار کھل کر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ کی موجودہ حالت کے بارے میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
کرکٹ کی دنیا پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ کرک انفو کو انٹرویو دیتے ہوئے 55 سالہ مکی آرتھر نے عہدے سے اچانک ہٹائے جانے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ورلڈ کپ کے بعد ریویو اجلاس تو بس ایک بہانہ تھا۔میرے لیے ذکاء اشرف کے لیے زیادہ عزت ہوتی اگر وہ مجھے عہدہ چھوڑنے کے بارے میں سیدھا بول دیتے ، مجھے یہ اس وقت سب ڈراما لگا جب محمد حفیظ پہلے ہی پی سی بی آفس بیٹھے تھے۔ہم نے کنٹریکٹ کے مطابق تین ماہ کی سیٹلمنٹ حاصل کی اگر فوری استعفیٰ دیتے تو ہمیں کچھ نہ ملتا۔پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی موجود حالات پر بھی مایوسی کا اظہار کیا، انہوں نے ٹیم میں ٹیلنٹ کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم کے اندر بہت ٹیلنٹ ہے لیکن سپورٹ اسٹریکچر کی کمی ہے۔
مکی آرتھر کا کہنا تھا کہ ’کڑوا سچ یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ مایوس کن صورتحال میں ہے، ہم نے کنٹریکٹ کے مطابق تین ماہ کی سیٹلمنٹ حاصل کی اگر فوری استعفے دیتے تو ہمیں کچھ نہ ملتا ، پی سی بی نے کہا کہ کوچز نے نئی ذمے داری قبول نہیں کی جوکہ ناممکن تھا ،کنٹریکٹ کے مطابق پی سی بی ہمیں نئی ذمے داریاں نہیں دے سکتا تھا، میں اب بھی پاکستان ٹیم کو فالو کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا۔‘۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب کھلاڑیوں میں عدم تحفظ ہو تو کھلاڑی ٹیم سے زیادہ اپنے اسکور پر توجہ دیتے ہیں، وہ ایک ساتھ کھیلنے کے بجائے اپنے اگلے دورے اور معاہدے کی فکر کرتے ہیں اور یہ بہت خطرے کی بات ہے اور بدقسمتی سے اس وقت پی سی بی اسی صورتحال کا شکار ہے، یہ میرے لیے مایوس کن اور افسوسناک ہے۔’