بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا.
اجلاس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کی۔ اجلاس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن ڈاکٹر آصف حسین اور الیکشن کمیشن کے اعلیٰ حکام ، نگران وزیر داخلہ گوہر ،اعجاز ، سیکریٹری داخلہ آفتاب اکبر درانی بلوچستان اور
خیبر پختونخوا کے چیف سیکریٹریز اور آئی جیز نے شرکت کی۔
اجلاس میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ کے لیے انٹیلی جنس اداروں کے نمائندےبھی موجود تھے۔
نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے الیکشن کمیشن کو بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی اور رپورٹ الیکشن کمیشن کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختون خوا میں بدامنی کے واقعات ڈرانے کے لیے کیے گئے ہیں.
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیر داخلہ گوہر اعجاز نے کہا کہ آٹھ فروری کے انتخابات سے متعلق کسی کے ذہن میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن اور نگران حکومت ہر حال میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کو جو ذمہ داری ملی وہ اس میں سرخ رو ہوگی، سیکیورٹی اداروں نے چاروں صوبوں میں سیکیورٹی کے بہتر انتظامات کر رکھے ہیں، عوام اطمینان سے اپنا ووٹ کاسٹ کریں، الیکشن سے ملک میں استحکام آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں پیش آنے والے یہ دہشت گردی کے واقعات ہیں، انکا تعلق الیکشن سے نہیں۔ بلوچستان میں کسی قسم کی کوئی سیاسی پولزائزیشن نہیں بلوچستان میں ہمارا زیادہ بڑا چیلنج دہشت گردی ہے ، سیکیورٹی ادارے جس طرح ملک کی حفاظت کر رہے ہیں وہ قابل فخر ہے۔
علاوه ازاں الیکشن کمیشن نے بلوچستان کے شہر کوئٹہ ، تربت اور جعفر آباد میں آج ہونے والے دھماکوں کا بھی نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکریٹری اور آئی جی بلوچستان سےواقعے کی رپورٹ بھی طلب کر لی۔