//

جعلی طریقے سے قاسم سوری کو سلیکٹ کیا گیا ، حاجی لشکری رئیسانی

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

وش ویب: گرینڈ الائنس کے سربراہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 263 سے نامزد امیدوار نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے عدالتی حکم امتناعی کی بنیاد پر پانچ سال تک سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا جسکی وجہ سے عدالتی بحران بھی پیدا ہوا .سپریم کورٹ اس معاملے کو جلد منطقی انجام تک پہنچائے .

سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں قاسم سوری کیس سے سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے قاسم سوری کیس کی آن لائن سماعت کی. قاسم سوری کی جانب سے کیس کی پیروی نعیم بخاری ایڈووکیٹ نے کی جبکہ نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کی جانب سے کیس کی پیروی ریاض احمد ایڈووکیٹ نے کی۔ اس مو قع نوابزدہ حاجی لشکری رئیسانی کے وکیل ریاض احمد ایڈووکیٹ نے میڈ یا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ 2018 کے الیکشن میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 سے نوابزادہ لشکری رئیسانی اور قاسم سوری کے درمیان مقابلہ ہوا تھا . قاسم سوری نے 62 ہزار جعلی ووٹوں کے ذریعے الیکشن جیتا تھا. قاسم سوری کے خلاف الیکشن ٹربیونل میں کیس دائر کیا گیا -سابق ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے لگائے گئے کیس پر حکم امتناعی لیا گیا جس کی بنیاد پر انہوں نے پانچ سال قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی حیثیت سے مراعات لی. الیکشن ٹریبونل نے دوبارہ انتخابات لڑنے کا فیصلہ دیا قاسم سوری نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کیا ،سپریم کورٹ نے قاسم سوری سے جوب طلب کیا ہے۔

اس موقع پر سینئر سیاست دان نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2018 میں عوام کا حق چوری کیا گیا . پانچ سال کا وقت ضائع ہوا عدالت نے فیصلہ دیا جعلی طریقے سے قاسم سوری کو سلیکٹ کیا گیا .سپریم کورٹ میں ہمارا کیس التواءکا شکار رہا عوامی مفاد کی خاطر اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے. قاسم سوری نے حکم امتناعی پر سرکاری وسائل کا بے دریغ استعمال کیا.سپریم کورٹ میں موجود چند لوگ یہ کیس سماعت کے لیے مقرر نہیں کر سکے.حکم امتناعی پر بیٹھے ہوئے شخص کی وجہ سے ملک میں آئینی بحران پیدا ہوا۔

متعلقہ خبریں

اپنا تبصرہ لکھیں

Translate »